Add To collaction

لیکھنی ناول -17-Oct-2023

وہ ہی کہانی پھر سے از قلم ہاشمی ہاشمی قسط نمبر12

وہ بھاگ کر اس کے پاس ایا نور کا سانس اور بھی خراب ہو رہا تھا وارث نے نور کا چہرہ اوپر کیا اور اس کا مصنوعی سانس دیا اس سے نور کا سانس کچھ بہت ہوا وہ اب گہرے گہرے سانس لیا رہی تھی نور ہمہیں ہپستال جانا ہو گا آپ کی طعبیت ٹھیک نہیں ہے وارث نے کہا اور اس کو سہارا دیتے ہوے کمرے سے باہر لے ایا بلال بلال بلال وارث نے بلال کو آواز دی بلال جو روم میں تھا شاہ کی آواز پر فورا باہر آیا کیا ہوا شاہ بلال نے پوچھا بلال ہمہیں ابھی ہپستال جانا ہے تم اس کو لے کر نیچے او میں گاڑھی نکالتا ہو وارث نے کہا اور نیچے بھاگا جبکہ بلال نور کو دیکھا کر اس کے پاس ایا جو کہ گہرے گہرے سانس لیا رہی تھی نور بچے کہا ہوا ہے بلال نے پوچھا بھائ میرا سانس بند ہوا رہا ہے نور نے ٹہر ٹہر کر تھا بھائ کی جان کچھ نہیں ہو گا بلال نے پریشان ہو کر کہا اور نور کو سہارا دے کر گاڑھی تک لے ایا بلال اور نور پیچھے بیٹھے اور شاہ گاڑھی چلا رہا تھا کیونکہ کہ پریشانی میں بلال سے گاڑھی
نہیں چلا سکتی تھی ڈول ایک دفعہ بچین میں شاہ کو چوٹ لگ گئی تھی بلال اس کو ری ریلکس کرنے کی کوشش کر رہا تھا اس کی بات پوری ہونے نور بولی بھائ پلیز مجھے ہپستال نہیں جانا مجھے بابا کے گھر لے جاے میں وہاں مرنا ہے. چاھتی ہوں نور اب رک رک کر سانس لے رہی تھی جبکہ وارث نے ایک جھکے میں گاڑھی رکی اس کی بات پر وہ دونوں ہی تڑپ گئے وارث نے خود کو کمپوز کیا اور پھر سے گاڑھی چلنی شروع کر دی اور بلال نے جلدی سے نور کو اپنے ساتھ لگیا شششش بچے کچھ نہیں ہو گا بلال نے کہا نور آپ کو پتا ہے نا کہ میں نے صبح سے ناشتہ کیا ہوا ہے شاہ نے بات شروع کی یار بھوک تو مجھے بھی بہت لگئی ہے بلال نے اس کی بات میں اپنا حصہ ڈالا وہ دونوں بس اس کو ری ریلکس کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ وہ پریشان نا ہے ورنہ طعبیت زیادہ خراب ہو جائے گئی


باتے کرتے ہوے وہ ہپستال پہچے نور کو امرجنسی میں لے جایا گیا جب کہ بلال اور شاہ باہر ہی تھے شاہ کیا ہوا تھا مجھے سب بتا بلال نے کہا شاہ نے گہرا سانس لیا اور سب بتانا شروع کیا بلال مجھے سمجھ نہیں آرہا ہے ایسا ہوا کیا ہے جو نور کی طعبیت خراب ہوئی وہ بالکل ٹھیک تھی یار وہ تمہارے پاس ائی تھی تم سے کچھ بات کی اس نے شاہ نے پوچھا نہیں شاہ وہ میرے نہیں ائی بلال نے کہا شائد خواب کی وجہ سے اس کی طبعیت خراب ہوئی ہو بلال نے کہا نہیں یار کوئی اور بات ہے شاہ نے سوچتے ہوے کہا اس نے وقت ہپستال نے احد اور دعا ائے شاہ کیسی ہے بچی دعا نے پوچھا پتا نہیں ماما ابھی ڈاکٹر باہر نہیں آیا شاہ نے کہا اللہ نور کو صحت دے دعا نے کہا اور سب نے آمین بولا حریم زمیں پر بیٹھی رو رہی تھی جب احمد اس کے پاس ایا حریم چلو ہمہیں ہپستال جانا ہے ہماری بچی بیمار ہے احمد نے کہا احمد بس میں ٹھک گئی ہو نور کی آنکھیں میں نفرت دیکھ کر حریم نے کہا حریم میری جان یہ وقت نہیں ہے ایسی باتے کرنے کا نور کو ہماری ضرورت ہے احمد نے کہا آج بیس سال بعد احمد حریم سے ایسے بات کر رہا تھا اس کو حوصلہ دے رہا تھا آج حریم کو اس کا احمد واپس مل گیا لیکن کیا حریم ان بیس سالوں کا حساب مانگے گئی کیا احمد اس سے معافی مانگے گا؟؟؟ اور کیا حریم اس کو معاف کر دی گئی ؟؟؟
ایک گھنٹہ گزار گیا لیکن ڈاکٹر باہر نہیں آیا سب کی پریشانی میں اضافہ ہورہا تھا پھر کچھ وقت اور گزرا اور باہر آیا ڈاکٹر میری وائف کیسی ہے شاہ نے پہلے پوچھا اب وہ ٹھیک ہے لیکن ان کو ہوا کیا تھا شاہ نے پوچھا آپ میرے ساتھ ائے ڈاکٹر نے وارث سے کہا اور چلا گیا میں بھی چلتا ہو بلال نے کہا نہیں بلال تو یہاں رک میں آتا ہو وارث نے کہا اور چلا گیا دیکھے مسٹر ڈاکٹر نے بات شروع کی وارث شاہ نے کہا اوکے مسٹر وارث کتنا وقت ہوا ہے آپ کی شادی کو ڈاکٹر نے پوچھا جبکہ شاہ اس کی بات پر حیران ہوا تین ماہ جواب ایا اہم اتنی سی عمر میں ائٹک ہونا یہ کوئی عام بات نہیں ہے یہ مسلسل کیسی ذہینی بائو کا شکار تھی ایسی کیا بات ہے ڈاکٹر نے کہا شاہ اس کی بات سن کر حیران ہوا لیکن پھر خود کو کمپوز کیا نور کے بابا کا انتقال کچھ وقت پہلے ہوا ہے اس لیے وہ پریشان رہتی ہے شاہ نے کچھ حد تک بات تو ٹھیک کی تھی اووو اس لیے خیر میں کچھ وہ ہی سمجھ تھا ڈاکٹر نے کہا کیا مطلب شاہ نے اس کو گھورتے ہوے پوچھا شک کرنے کے لیے سوری ڈاکٹر نے اس کے گھورنے پر مغدات کی خیر تین ماہ کا کورس ہے ان کا پھر طعبیت ٹھیک ہو جاے گئی یہ جو ائٹک ہوا ہے بہت شدید ہوا ہے اگر یہ پھر ہوا تو ان کا بچ پانا مشکل ہے آپ ہر ماہ ان کو چیک آپ کے لیے لاے گئے اور سب سے ضروری بات ان کو ہر قسم کی پریشانی سے دور رکھے گا ڈاکٹر نے کہا
بہت شکریہ شاہ نے سرد لہجہ میں کہا اور چلا گیا شاہ نے سب کو گھر بیھچ دیا بس شاہ اور بلال ہی یہاں تھے رات کے کیسی پہرہ نور کو ہوش ایا تو روم میں بلال موجود تھا جو کہ موبائل میں مصروف تھا اس نے نور کو نہیں دیکھا اس ہی وقت شاہ روم میں ایا جو کہ باہر کچھ کام سے گیا تھا وارث نے نور کو دیکھا


شاہ روم میں داخل ہوا تو اس کی نظر نور پر پرھی وہ جلدی سے اس کے پاس ایا نور شکر ہے آپ کو ہوش ایا میں ڈاکٹر کو بلا کر لاتا ہوں شاہ نے کہا اور وہاں سے چلا گیا جبکہ بلال نور کے پاس ایا بچے طعبیت کیسی ہے اب بلال نے پوچھا اور نور آنکھوں میں آنسو لیے بلال کو دیکھ رہی تھی اچھا میری ڈول پریشان نہیں ہو سب ٹھیک ہے بلال نے اس کے آنسو صاف کرتے ہوے کہا جو کہ اس کے دل پر گرے رہے تھے نور نے اپنا ڈریپ والا ہاتھ اوپر کیا تو بلال نے فورا تھام لیا اس ہی وقت ڈاکٹر اندر ایا اور اس کو چیک کرنے لگا آپ لوگوں باہر جاے ڈاکٹر نے بلال اور شاہ سے کہا اس کی بات پر نور نے بلال کا ہاتھ مضبوطی سے تھام لیا اور نفی میں سر ہلایا ری ریلکس میں ہوں آپ کے پاس بلال نے کہا اور شاہ باہر چلا گیا ڈاکٹر نے اکسیجن ماسک اتار دیا اور باہر چلا گیا ڈاکٹر کو باہر اتا دیکھا کر شاہ اس کے پاس ایا وہ ٹھیک ہے اب صبح ایک ٹیسٹ ہو گا اس کے بعد آپ انہیے گھر لے کر جا سکتے ہے ڈاکٹر نے کہا اور چلا گیا وارث نے اللہ کا شکریہ کیا اور روم میں ایا


نور نے بیڈ پر تھوڑی سی جگہ بنیے اور بلال کو بیٹھنے کا اشارہ کیا کیونکہ اس سے بولا نہیں جارہا تھا بلال کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ کرنا کیا چاہتی ہے سو وہ چپ کر کے بیڈ پر بیٹھ گیا نور نے اٹھنے کی کوشسش کی تو بلال نے اگر بڑھ کر سہارا دے کر اس کو اٹھیا وہ اٹھی اور اپنا سر بلال کے سینے پر رکھ کر رونے لگئ بلال تو اس کی حرکت پر پریشان ہو گئے بچے سب ٹھیک ہے ری ریلکس ہو جاو بلال نے اس کے سر پر ھاتھ رکھتے ہوے کہا جبکہ وارث چپ یہ سب دیکھ رہا تھا کچھ دیر وہ روتی رہی تو بلال نے خود سے الگ کیا اور اس کے آنسو صاف کرے ششش بس نور نہیں رونا رونہ میں بھی رو دو گا بلال نے کہا اور اس کو پانی دیا اس کی بات پر نور چپ ہوئی وہ نہیں چاھتی تھی کہ اس کا بھائ روے بلال نے نور کو لیٹیا اور خود پاس پڑی کرسی پر بیٹھنے لگ تو نور نے جلدی سے اس کا ہاتھ تھام لیا اور بیڈ پر تھوڑی سی جگہ اور بنی اور سر نفی میں ہلایا جیس کا مطلب تھا وہ وہاں بیٹھ بلال نے کچھ سوچ کر گہرا سانس لیا اور بیڈ پر لیٹ والے اندز میں بیٹھ گیا نور جلدی سے ٹھیک ہو جائے پھر ہم آئسکریم کھانے جائے گے بلال نے کہا نور میں نے آج ایک نئی گیم کی ہے موبائل پر چلو کھلتے ہے بلال نے کہا مقاصد بس نور سے باتے کرنا تھا تاکہ وہ کسی چیز کی پریشانی نہ لے بلال موبائل پر گیم کھیل رہا تھا اور ساتھ ساتھ نور سے باتے کر رہا تھا جبکہ نور کا دیھان کہی اور ہی تھا جبکہ وارث روم میں موجود صوفہ پر بیٹھ کر نور کو دیکھا رہا تھا جو کچھ پریشان اور کچھ سوچنے میں مصروف تھی بلال نے گیم کے دوران دو بارا شاہ کی طرف دیکھا جو گہرئی سوچ میں تھا کچھ وقت بعد نور تھوڑی اگے ہوئی اور اپنا سر بلال کے سینے پر رکھ اور آنکھیں بند کر لی میرے بچے کو نیند ائی ہے بلال نے پوچھا اہم نور نے بند آنکھوں سے جواب دیا جبکہ بلال شکر کیا کہ نور کچھ بولی تو تھی کچھ ہی دیر میں وہ سو گئی بلال نے اس کو خود سے الگ کیا اور کمبل ٹھیک کیا اور شاہ کے پاس ایا کیا سوچ رہے ہوں شاہ بلال نے صوفہ پر بیٹھتے ہوے پوچھا وارث اس کے سوال ہر ہوش کی دنیا میں ایا کچھ نہیں یار بس نور کے بارے میں شاہ نے کہا اہم مجھے لگتا ہے جو کچھ آج ہوا ہے اس کی وجہ سے نور ڈدر گئی ہے بلال نے کہا


دو دن بعد دو دن ہو گئے نور کو گھر آئے لیکن وہ بالکل چپ ہو گئی کیسی سے بات نہیں کرتی اگر کوئی بات کرتا بھی تو وہ ہاں یا نہ میں جواب دیتی وارث اس کی حالت پر پریشان تھا جبکہ بلال کا کہنا تھا وہ ڈدر گئی ہے کچھ دنوں میں ٹھیک ہو جائے گئی جبکہ وارث کی سوچ تھی کہ کچھ اور ہی بات ہے جو نور کو اندر ہی اندر کھا رہی ہے اور نور وہ کیا سوچتی تھی یہ وہ ہی بہتر جانتی تھی (آپ اور میں کیا کہ سکتے ہے ) شاہ اپنے روم میں کچھ کام کر رہا تھا جبکہ نور بیڈ پر بیٹھی زمیں کو گھور رہی تھی کچھ وقت بعد وہ لیٹ گئی اور اب وہ چھت کو گھورنے لگئی جبکہ وارث اس کی ایک ایک حرکت نوٹ کر رہا تھا نور وارث نے لیب ٹاپ بند کیا اور صوفہ سے اٹھا کر نور کے پاس ایا نور چندا کیا بات ہے شاہ نے پوچھا اس کے پوچھنے پر نور ہوش میں ائی کچھ نہیں مجھے نیند ائی ہے لائٹ آوف کر دے نور نے کہا اور آنکھیں پر ھاتھ رکھ لیا جبکہ وارث نے گہرا سانس لیا اور بیڈ پر بیٹھ گیا نور جب تک بات نہیں کرے گئی مسلہ کا حل کیسے نکالے گا وارث نے کہا جبکہ نور نے کوئی جواب نہیں دیا نور وارث نے اس بارے اس کا ھاتھ تھام کر کہا جبکہ نور نے آنکھیں کھولی اور وارث کو دیکھا پھر اٹھا کر بیٹھ گئی کچھ دیر وہ وارث کو دیکھتی رہی روم میں مکمل خاموشی تھی جس کو نور کی سسکیوں نے توڑا جبکہ وارث اس کے رونے پر بھکلا گیا اور جلدی سے نور کو اپنے ساتھ لگیا شششش نور چپ وارث نے کہا اس کے کہنے پر نور کے رونے میں اور بھی شدید آگئی نور ٹھیک ہے اگر آپ کچھ نہیں بتانا چاھتی تو کوئی بات نہیں پلیز رورے نہیں شاہ نے اس کے آنسو صاف کیے اور اس کو پانی دیا اس کو لیٹیا اور جھکا کر نور کے ماتھے پر پیار کیا اور خود بھی ساتھ لیٹ گیاکچھ وقت بعد نور سو گئی تو وارث کچھ سوچتا ہوں روم سے باہر گیا بلال کچھ کام کر رہا تھا جب اس کے روم کا درواذ نوک ہوا اس نے گھڑی پر ٹائم دیکھا تو 12بجے رہے تھے اس وقت کون ہو سکتا ہے بلال نے کہا آجائے اجازت ملتے ہی شاہ روم میں ایا شاہ سب ٹھیک اس وقت بلال نے اس کو دیکھا کر پوچھا ہاں مجھے کچھ بات کرنی ہے تم سے وارث نے کہا شاہ کام بس ہوا گیا ہے کل تک تمہیں ریپوٹ ملی جائے گئی بلال نے کہا کیونکہ شاہ نے کچھ کام اس کو دیا تھا اس کو لگ کہ شاہ کام کے بارے میں پوچھنے ایا ہے نہیں یار مجھے کچھ اور بات کرنے ہے شاہ نے کہا اور صوفہ پر گرنے والے اندز میں بیٹھ گیا


بھائ نور بلال کے روم میں موجود تھی جبکہ بلال کیسی فائل میں سر دیے ہوے تھا نور کے کہا پر چوکا نور آپ آئیں بلال نے کہا جبکہ اس کو پتا نہیں چلا کیا نور کب روم میں ائی تھی نور خاموشی سے صوفہ پر بیٹھ گئی جبکہ بلال پھر سے مصروف ہو گا آدھا گھنٹے گزرا گیا نور زمیں کو گھورتی رہی جبکہ بلال مصروف سا کبھی کبھی نور کو دیکھ لیتا بلال نے فائل بند کی اور نور کیا پاس ایا بلال صوفہ پر بیٹھ گیا اور اپنا ہاتھ نور کے کندے پر رکھا نور بلال نے کہا جبکہ نور اس کی بات پر ہوش میں ائی اس کو پتا نہیں چلا کیا بلال کب اس کے پاس ایا جی نور نے کہا شکر ہے آپ روم سے نکلی میں اور یہ روم آپ کو بہت مس کر رہے تھے بلال نے مسکراتے ہوے کہا جبکہ نور اس کی بات پر مسکرا بھی نہ سکی بھائ میں آج یہاں سو جاو مجھے اپنے روم میں نیند نہیں آرہی ہے نور نے کہا نور کو دراصل روم میں ڈدر لگا رہا تھا کیونکہ وارث کا تھوڑی دیر پہلے فون ایا تھا کہ آج وہ گھر لیٹ ائے گیا کوئی بات نہیں بچے آپ یہاں سو سکتی ہو بلال نے کہا کچھ وقت دونوں کے درمیان خاموشی تھی آج سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا بلال اور نور کے درمیان خاموشی ہو کیونکہ نور کوئی نہ کوئی بات کرتی ضرور تھی نور بچے ایک بات پوچھوں آپ سے بلال نے بات شروع کی شاہ نے اس کو نور سے بات کرنے کو کہا تھا وہ لیکن سارا دن مصروف رہا اب نور کو اپنے روم میں دیکھا کر بلال اس سے بات کرنے کا ارادہ رکھتا تھا جبکہ نور بس زمیں کو گھورا رہی تھی. بلال نے اس کا ہاتھ تھام کر نور کہا اس پر نور ہوش میں ائی جی بھائ کچھ کہا آپ نے نور بولی نور آپ ٹھیک ہو بلال نے پوچھا پتا نہیں بھائ زندگی کتنی عجیب چیز ہے کبھی کبھی آپ کے پاس سب کچھ ہوتا ہے آپ پھر بھی سکون میں نہیں ہوتے اور کبھی کبھی آپ کے پاس کچھ نہیں ہوتا آپ خالی ہاتھ ہوتے ہے پھر بھی آپ خوش اور سکون میں ہوتے ہے نور نے کھوے ہوے اندز میں کہا بلال اس کی بات کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا تو وہ یہ بات کرنا چاھ رہی ہے کہ آج اس کے پاس اس کی فمیلی موجود ہے لیکن پھر بھی وہ خوش نہیں ہے بلال سوچتا ہی رہ گیا ڈول آپ کو کیا بات پریشان کر رہی ہے کیا. آپ مجھے سے بھی شیئر نہیں کرو گئی بلال نے اس کا چہرہ اوپر کرتے ہوے کہا جوکہ وہ جھکے ہوے تھی لیکن یہ کیا نور کی آنکھیں میں آنسو بلال اس کے آنسو دیکھا کر پریشان ہو گیا بچے آپ رور کیوں رہی ہو بلال نے پوچھا اس کی بات پر نور کے رونے میں اور بھی شدید آگئی گئی کو بلال نے اس کو اپنے ساتھ لگیا شششش میرا بچا چپ کر جاے بلال نے کہا اس کے بات پر نور نے جلدی سے اپنے آنسو صاف کیے نور مجھے میری ڈول روتی ہوئی بالکل بھی اچھی نہیں لگتی آپ کے انسو آپ کے بھائ کے دل پر گرتے ہے پلیز آپ رویا نہیں کرے بلال نے کہا اس جھکا کر اس کے بالوں میں بوسہ دیا جبکہ کے نور نے حیران ہوتے ہوے بلال کو دیکھا بھائ اتنی محبت کرتے ہے آپ مجھے سے میں اس قابل نہیں ہو نور نے کہا اور پھر سے بلال کے سینے پر سر رکھ دیا اور بلال اس کی بات پر مسکرایا نور آپ میرا چھوٹا سا بچا ہو وہ بچا جس کا میں نے بچپن سے ہی انتظارا کیا ہے میں آج سے نہیں بچین سے آپ سے محبت کرتا ہو بلال نے کہا اور اس کے سر پر ھاتھ رکھا نور آپ نے میرے سوال. کا جواب نہیں دیا ابھی تک بلال نے پوچھا نور نے گہرا سانس لیا بھائ مجھے نیند آئ ہے نور نے بات ختم کی نور بیڈ پر جا کر لیٹ گئی بلال کچھ دیر نور کو دیکھتا رہا اس کی بات پر وہ اداس ہو گیا تھا اب شاہ کی بات ٹھیک لگ رہی تھی کہ نور کوئی بات پریشان ہے کر رہی ہے وہ بات نور کو اندر ہی اندر کھا رہی ہے بلال صوفہ سے اٹھا کر بیڈ کے پاس ایا اور نور کے اوپر کمبل ٹھیک کیا میرا بچا سو جاے بھائ آپ کے پاس ہے ڈدرنا نہیں بلال نے کہا اور بیڈ پر بیٹھ گیا


وارث رات کو ۱۱ بجے کے قریب گھر آیا وہ روم میں ایا تو نور روم میں نہیں تھی یہ کہاں گئی وارث پریشان بالکنی کی طرف بڑھا لیکن نور وہاں بھی نہیں تھی اب وہ اور بھی پریشان ہوا وہ تقربیا بھاگتا ہوے بلال کے روم میں ایا بلال وہ نور روم ابھی الفاظ اس کے منہ میں ہی تھے کہ اس کی نظر بیڈ پر گئی نور کو سوتے دیکھا کر وہ پر سکون ہوا جبکہ بلال جو صوفہ پر بیٹھ فون میں کچھ کام کر رہا تھا اٹھا کر شاہ کے پاس ایا وہ نور کو نیند نہیں آرہی تھی اور شائد ڈرد بھی لگ رہا تھا اس لیے وہ یہاں آگئی بلال نے کہا جبکہ شاہ نے اس کی بات پر سر ہلایا شاہ مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے بیٹھوں بلال نے کہا پھر اس نے ساری بات بتائی (جو ابھی نور اور اس کے درمیان ہوئی تھی) تم نے ٹھیک کہا تھا شاہ بلال نے کہا وارث اس کی بات سن کر گہرا سانس لیا بلال مجھے لگتا ہے نور کو ایک اچھے ڈاکٹر کی ضرورت ہے وارث نے کہا کیا مطلب تم میری بہن کو پاگل کہنا چاھ رہے ہو بلال غصہ میں اونچی آواز میں بولا جبکہ وارث پہلے تو اس کی حرکت پر حیران ہوا پھر اس کو غصہ ایا بلال دماغ خراب ہے تمہارا کیسی جاہلوں والی باتے کر رہے ہو وہ مسلسل کیسی چیز کی پریشانی لیے رہی ہے جبکہ ڈاکٹر نے اس کو ٹنشن لینے منع کیا ہے وہ نا ہی مجھے کچھ بتا رہی ہے اور نا ہی تمہیں شاہ نے کہا لیکن. پھر بھی شاہ بلال نے کہا چل میرے ساتھ تمہارا دماغ درست کرتا ہو شاہ نے کہا اور بلال کو لے کر روم سے باہر چلا گیا جبکہ ان کے جانے کے بعد نور کی آنکھیں سے پانی بہنا لگا کیا ہے تمہارے پاس نور ایک آواز نور کے اندر سے آئ کچھ بھی تو نہیں سوائے ان دونوں کے کوئی راشتہ نہیں میرے پاس نور نے جواب دیا اور تم کیا کر رہی ہو ایک سوال پھر سے کیا گیا میں میں کیا کر رہی ہو مجھے خود نہیں پتا ایک طرف میرا وہ بھائ جو مجھے سے بہت محبت کرتا ہے اور ایک طرف وہ شوہر جو میرا بہت خیال رکھتا ہے مجھے پسند کرتا ہے اور شائد مجھے سے بہت محبت کرتا ہے نور نے جواب دیا تو پھر تم کیوں تنگ کر رہی ہو ان کو پھر سے سوال ہوا اگر میں نے ان کو بتایا کہ میں کیوں پریشان ہو تو وہ دونوں ہڑٹ ہوے جائے گئے نور نے جواب دیا اور جو اب کر رہی ہو اس سے وہ ہڑٹ نہیں ہو رہے ایک اور سوال ایا اس بار وہ رونے لگئ اللہ میں کیا کرو کچھ بھی سمجھ نہیں ارہا اللہ ہاں اللہ کنتے دن کے بعد اس نے اللہ کو پکارا تھا وہ جلدی سے اٹھی اور اپنے روم میں آئ وضو کیا اور نماز پڑھنے لگئی آج پورے دو دن بعد وہ نماز پڑھ رہی تھی زندگی میں پہلی بارا اسا ہوا تھا


شاہ اور بلال اس وقت لان میں موجود تھے شاہ کچھ کہنے ہی لگا تھا جب اس کا فون بجا اس وقت کسں کا فون ہو سکتا ہے شاہ نے سوچتا پھر فون پوکٹ سے نکالا شاہ نے حیرات سے فون کو دیکھا پھر بلال کو کیونکہ کال نور کی تھی بلال اس کو حیران دیکھ کر بولا کیسی کی کال ہے شاہ تو شاہ نے فون بلال کو دیکھایا اور بلال بھی حیران اور پریشان ہو شاہ. نے فون اٹھیا ہیلو وارث بھائ کو لے کر روم میں ائے مجھے کچھ بات کرنی ہے نور نے کہا اور فون بند ہو گیا جبکہ شاہ پریشان سا بلال کو دیکھ رہا تھا کیا کہا نور نے بلال نے پوچھا چلو روم میں نور بلا رہی ہے وارث نے کہا اور وہ اندر کی طرف بڑھے

   0
0 Comments